بنگلورو17؍جون(ایس او نیوز) کابینہ کی از سر نوتشکیل نوکے معاملے پر نئی دہلی میں وزیر اعلیٰ سدرامیا کے ساتھ اے آئی سی سی سربراہ سونیا گاندھی اور دیگر قائدین میں تقریباً 40منٹ تک بات چیت کی گئی مگر پارٹی قیادت کی بھی طرح کا فیصلہ لینے میں ناکام رہی جس کے سبب وزیر اعلیٰ کو مایوس لوٹنا پڑا۔ کل صبح دس بجے وہ دوبارہ سونیاگاندھی سے ملاقات کرتے ہوئے تفصیلی بات چیت کریں گے۔ بتایاجاتاہے کہ یہ ابتدائی مرحلے کی بات چیت تھی، اور کل قطعی مراحل کی بات چیت ہوگی، جس کے بعد ہی کوئی مناسب فیصلہ لئے جانے کی توقع ہے۔ نئی فہرست سے متعلق اے آئی سی سی سربراہ سونیا گاندھی اور نائب صدر راہول گاندھی کی موجودگی میں وزیر اعلیٰ سدرامیا ، کے پی سی سی صدر ڈاکٹر جی پرمیشور اور کرناٹک میں پارٹی امور کے انچارج ڈگ وجئے سنگھ کے درمیان ابتدائی مرحلے کیبات چیت مکمل کرلی گئی ہے۔وزیر اعلیٰ سدرامیانے عمر رسیدہ ، بیمار اور کاہل سمیت 12وزراء کو برطرف کرتے ہوئے نئے چہروں کو کابینہ میں شامل کرنے کی تیاری کی تھی۔ مگر ریاست سے تعلق رکھنے والے سینئر قائدین نے اس پر اعتراض کیا تھا، جس کے سبب وزیراعلیٰ کو اپنی کوششوں میں ناکامی کا سامنا کرنا پڑاہے۔ وزیر اعلیٰ کے ذریعہ تیار شدہ فہرست پر کئی قائدین نے اعتراض کرتے ہوئے مشورہ دیاتھاکہ اس خصوص میں تمام کو اعتماد میں لینے کے بعد غیر متنازعہ لیڈروں کو کابینہ میں شامل کیا جائے۔ کل سدرامیا نے اس معاملے پر لوک سبھا میں پارٹی قائد ملیکارجن کھرگے ، رکن راجیہ سبھا آسکر فرنانڈیز اور ریاست میں پارٹی امور کے انچارج ڈگ وجئے سنگھ سے تبادلۂ خیال کیاتھا۔ اعلیٰ کمان نے بھی ہدایت دی تھی کہ اس معاملے پر سب سے پہلے کرناٹک سے تعلق رکھنے والے کانگریس مرکزی قائدین سے مشورہ کیا جائے، جس کے سبب کل دہلی آمد کے بعد سے ہی سدرامیا نے مرکزی قائدین سے ملاقات کا سلسلہ شروع کردیا۔اس دوران آج سونیاگاندھی نے وزیر اعلیٰ سے ملاقات سے قبل کھرگے سے طویل گفتگو کی۔ بتایا جاتاہے کہ کھرگے نے کابینہ سے برطرفی کیلئے سدرامیا کے ذریعہ تیار فہرست کی مخالفت کی۔ بتایاجاتاہے کہ کھرگے نے قمر الاسلام، شامنور شیوشنکرپا، سرینواس پرساد، بابو راؤ چنچن سور، ابھئے چندرا جین، کمنے رتنا کر وغیرہ کی کابینہ سے برطرف کی مخالفت کی۔ اور انہیں مشورہ دیاکہ ایک ساتھ تمام کو برطرف کرنا درست نہیں ہے، سب سے پہلے ان کے حامیوں کو دور رکھنے کے ذریعہ پارٹی کے وفاداروں کو موقع فراہم کیاجائے۔ بتایاجاتاہے کہ اگر اگلے ہفتے کے اندر کابینہ کی از سر نوتشکیل نہیں کی گئی تو اس میں مزید دیڑھ ماہ کی تاخیر ہوسکتی ہے۔ سینئر قائدین کے مشوروں کے بعد وزیراعلیٰ نے بھی اس بات پر رضامندی ظاہر کی ہے کہ ایک ساتھ بارہ وزراء کی برطرفی کے بجائے چار پانچ وزراء کو برطرف کرتے ہوئے نئے چہروں کوشامل کیاجائے۔ اس دوران اراکین پارلیمان ایس پی مدا ہنومے گوڈا، ڈی کے سریش ، ایم چندرپا، اور آر دھروا نارائن نے وزیرمالگذاری سرینواس پرساد کو کابینہ سے بے دخل نہ کرنے کا مطالبہ کیا ہے، اور اس خصوص میں کھرگے ، آسکر اور سدرامیا سے درخواست بھی کی گئی ہے۔انہوں نے بتایاکہ سرینواس پرساد تجربہ کار سیاست دان ہیں اور بے داغ ریکارڈ کے حامل ہیں، ایسے میں ان کی برطرفی درست نہیں ہے۔ کسی بھی حال میں کابینہ کی از سرنو تشکیل کا فیصلہ کرنے والے سدرامیا کو قدم قدم پر رکاوٹوں کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ جس کے سبب اعلیٰ کمان نے بھی راست طور پر ان سے ملاقات کرنے کی بجائے اس معاملے کو صف دوم کے قائدین کے حوالے کردیا۔ جس پر سدرامیا کو بھی مایوسی کا سامنا ہوا ہے۔ ذرائع کے مطابق اعلیٰ کمان سدرامیا کے ایک طرفہ فیصلوں سے برہم ہے اور مناسب وقت آنے پر قیادت میں تبدیلی کا فیصلہ لیا جائے گا۔ پارٹی قیادت نے کابینہ کی تشکیل کے معاملے پر سدرامیا کے بجائے کھرگے کو ترجیح دی ہے، اے آئی سی سی سربراہ سونیاگاندھی نے سدرامیا سے ملاقات سے پہلے ہی کھرگے سے ملاقات کرتے ہوئے ریاست کی سیاسی صورتحال اور کابینہ کی از سر نو تشکیل سے رونما ہونے والے ممکنہ واقعات اور بغاوت سے متعلق تفصیلات حاصل کیں۔ اسی طرح قانون ساز کونسل کی تین نشستوں کیلئے نامزدگیوں کے معاملے پر سدرامیا کے ذریعہ تیار فہرست پر کھرگے ناخوش ہیں۔ سونیا سے ملاقات کے بعد کھرگے نے بتایاکہ کابینہ کی از سرنو تشکیل سے متعلق سونیا گاندھی سے ملاقات کے بعد سدرامیا فیصلہ لیں گے۔ انہوں نے بتایاکہ کابینہ سے برطرفی اور شمولیت سے متعلق تیار فہرست وزیراعلیٰ کے پاس موجود ہے۔ اعلیٰ کمان نے مشورہ کیلئے انہیں طلب کیاتھا، اور انہوں نے اپنے موقف کا اظہار کردیا ہے۔ کل کھرگے سے ملاقات کے دوران سدرامیا نے بتایاتھاکہ قمر الاسلام ، شامنور شیوشنکرپا اور شرن پرکاش پاٹل کو کابینہ سے بے دخل کرتے ہوئے مالکیا گتے دار ، کے بی کولیواڈ اور پریانک کھرگے کو کابینہ میں شامل کیا جائے گا۔ جس پر کھرگے نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے سوال کیاتھاکہ میرے بیٹے کی آڑ میں پارٹی کے وفادار وں کو بلی کا بکرا نہ بنایا جائے۔ پریانک کھرگے پہلی مرتبہ اسمبلی کیلئے منتخب ہوئے ہیں ایسے میں دیگر سینئر لیڈروں کو موقع فراہم کیا جاسکتاہے۔